جہاں وہ چلتے چلتے کھو گیا ہے
وہ رستہ مجھ کو ازبر ہو گیا ہے

پھر اس کی منتظر ہوں شدتوں سے
کہ مجھ میں مجھ سے مل کر جو گیا ہے

کوئی بے چین سا بچہ تھا مجھ میں
اور اب لگتا ہے تھک کر سو گیا ہے

ابھی تک نم ہے یہ تکیے کا کونا
یہ کیسا درد کوئی رو گیا ہے

خدا جانے کبھی لوٹے نہ لوٹے
مگر ایسا ہی کچھ کہہ تو گیا ہے

اگے Ú¯ÛŒ اب سØ+ر تیرہ رتوں میں
کوئی غم کے ستارے بو گیا ہے
Ù+Ù+Ù+